شبینہ کو سن 2009 میں بار میں بلایا گيا اور 2013 میں انہیں سالسٹر کی حیثیت سے تسلیم کر لیا گيا۔
انہیں خانگی تشدد، غیرت پر مبنی تشدد، جبری شادیوں، معلق ازدواجی رشتوں، خواتین کے جنسی اعضاء کی بریدگی (FGM) کے مسائل، بچوں کے تنازعات، طلاق اور مالی امور میں مہارت حاصل ہے، نیز انہیں شرعی قوانین کی بھی اچھی واقفیت ہے، جن میں عائلی قانون اور اسلام کا مالیاتی نظام شامل ہے۔ انہیں نے خانگی تشدد کے ایک خود مختار وکیل کی حیثیت سے کام کیا ہے اور انہوں نے انتہائی خطرناک مقدمات اور سنگین طور پر کمزور موکلوں کی پیروی کی ہے۔
سن 2012 میں انہیں ونسٹن چرچل ٹریول فیلوشپ [Winston Churchill Travel Fellowship] سے نوازا گیا جس کے تحت انہوں نے تیزاب سے حملوں کے مسئلہ پر قانونی تحقیق کو انجام دینے کے لیے سری لنکا، کمبوڈیا اور ہندوستان کا سفر کیا۔
شبینہ کانفرنسوں اور سیمیناروں کی ایک معروف اسپیکر ہیں۔ سن 2013 میں انہوں نے 'لندن میں نسوانیت' (Feminism in London) کانفرنس میں خطاب کیا اور سن 2016 میں انہوں نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے جنسی مساوات اور خواتین کو با اختیار بنانے سے متعلق ادارہ (United Nations Entity for Gender Equality and the Empowerment of Women) کے ذریعہ منعقدہ خواتین کی حالت سے متعلق کمیشن [Commission on the Status of Women] کے سولہویں اجلاس سے خطاب کیا۔ وہ ٹی وی پر بھی اسلام چینل کے "Live the Life" پروگرام میں آ کر تیزاب کے حملوں سے متعلق اپنی بات رکھ چکی ہیں۔
شبینہ فراٹے دار بنگالی، ہندی اور اردو بولتی ہیں۔ وہ لیول 1 برطانوی اشارتی زبان کی بھی سند یافتہ استعمال کنندہ ہیں۔