Ranked as a “Leading Individual” by Chambers 2025 and as a “Recommended Lawyer” by The Legal 500 2025 Sulema is described by sources as a “fantastic, empathetic family lawyer” who “wins cases that other people think are impossible to win”.
ان کی خانگی اور بین الاقوامی عائلی قانون کے تمام پہلوؤں پر نظر ہے جن میں بچے کا اغوا، بچے کی کفالت، طلاق اور علیحدگی کے مالی نتائج جیسے مسائل شامل ہیں۔ وہ جبری شادیوں، معلق ازدواجی رشتوں، اور غیرت کے نام پر تشدد کے شکار لوگوں کے لیے بھی کام کرتی ہیں۔
سلیمہ نے کیمبرج یونیورسٹی سے سال 2003 میں گریجویشن کی ۔ سال 2010 میں عائلی قانون میں منتقل ہونے سے پہلے انہوں نے میجک سرکل لاء فرم، فریش فیلڈز بروک ہاؤس ڈیرنگر میں اپنی ٹریننگ کا معاہدہ اور اہلیتی نصاب پورا کیا۔
(اسماء جہانگیر اور حنا جیلانی کی لاء فرم) میں شریک تھیں AGHS لندن کی لاء فرم ڈاؤسن کارنویل سے وابستہ ہونے سے قبل، سلیمہ لاء ایسوسی ایٹس
جو کہ ایک معروف لاء فرم ہے جسے پاکستان میں عائلی قانون اور انسانی حقوق کے کام میں مہارت حاصل ہے۔
سلیمہ نے خانگی تشدد سے تحفظ سے متعلق قوانین کے نفاذ سے متعلق پاکستان میں پارلیمانی اداروں کو مشورہ فراہم کرنے میں تعاون کیا ہے۔ وہ سال 2010 اور 2011 میں "پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد" کی سالانہ اشاعت کی چیف ایڈیٹر بھی رہی ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجاب بار کونسل، لاء سوسائی آف انگلینڈ اینڈ ویلز ، ایشین ایسوسی ایشن آف ویمن لائرز، LAWASIA، کامن ویلتھ لائرز ایسوسی ایشن کی ممبر ہیں اور وہ برٹش پاکستانی لائرز ایسوسی ایشن کی تاسیسی رکن ہیں۔
سلیمہ کانفرنسوں کی ایک با ضابطہ اسپیکر ہیں اور ٹیلی ویژن اور پریس میں بھی آتی رہتی ہیں۔ انہوں نے پاکستان اور برطانیہ دونوں جگہوں میں قانونی موضوعات پر بات کی ہے۔
She is a Fellow of the International Academy of Family Lawyers and Chair of the Forced Marriage Committee. She is a member of Resolution, LAWASIA, the Pakistan Bar Council and the Lahore High Court Bar Association.